Translate

Friday, July 10, 2020

امید



یہاں بھی اک ہلچل تھی
کبھی یہاں بھی اک دل دھڑکتا تھا
کبھی یہاں اک پھول کھلنا تھا
کبھی یہاں اک خوشبو آنی تھ 
یہ سب میری ذات سے تھا
یہ سب مجھ سے منسلک تھا
یہ سب اوجھل ہوا کیسے؟
ہاتھوں سے ریت پھسلی جیسے
سحرا میں مسافرتنہا جیسے
کبھی یہاں اک خوشبو آنی تھی 
کبھی یہاں اک پھول کھلنا تھا 
وہ سخت پتھر سے ٹکرا گیا
وہ پھول کھلنے سے پہلے مرجھا گیا
یہ سب اوجھل ہوا کیسے؟
میرے ہاتھ سے قلم گرا کیسے؟
میں کھولتی گئ سب گرہیں کیسے؟
یہ اسی ہلچل کا کمال تھا
یہ اسی دل کا اضطراب تھا
مجھے جینا سکھا گیا
پتھروں سے بچا گیا
وہ اک پھول جو مجھ سے منسلک تھا 
وہ اک پھول جو میرے چمن کی پہلی بہار تھا
وہ اک پھول جو کھلنے سے پہلے مرجھا گیا 
سخت پتھروں سے ٹکرا گیا
وہ اک پھول ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔

No comments:

Post a Comment

Popular